وزیراعظم

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم ختم ہونے تک امن قائم نہیں ہو گا،وزیراعظم

آستانہ (گلف آن لائن)وزیراعظم شہباز شریف نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم ختم ہونے تک امن قائم نہیں ہو گا،ہم بھارت کیساتھ بہتر تعلقات چاہتے ہیں ، اس کا انحصار بھارت پر ہے، پاک چین اقتصادی راہداری نے خطے کے معاشی اور مواصلاتی روابط کو تبدیل کردیا ہے، ہم اپنے دوستوں کو تجارت، کاروبار اور پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھانے کی پیشکش کرتے ہیں،افغانستان میں 4 دہائیوں سے جاری تنازع نے افغان عوام کی زندگی کو مشکل بنادیا اور خطے کی سلامتی اور امن کو متزلزل کیا اور پاکستان افغانستان میں جاری تنازع کے سبب سب سے زیادہ متااثر ہوا، ہم نے 80 ہزار سے زائد انسانی جانوں اور ڈیڑھ سو ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان برداشت کیا اور بالآخر ہم دہشت گردی کو ہر صورت میں شکست دینے میں کامیاب رہے،

دنیا پائیدار امن، استحکام اور ترقی کی جدوجہد میں افغان عوام کی مدد کریں،سیلاب سے زیر آب علاقے سمندر کا منظر پیش کر رہے ہیں، پاکستان میں ڈوبے افراد کا سب کچھ کھو چکا ہے، سیلاب سے متاثرہ افراد کی تعداد بعض ممالک کی آبادی سے بھی زیادہ ہے، پاکستانی معیشت کو سیلاب سے 30 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان پہنچا ہے، ہزاروں کلو میٹر سڑکیں اور انفرا اسٹرکچر تباہ ہو چکا ہے، پاکستان کی اولین ترجیح معیشت کی بحالی ہے۔قازقستان میں ہونے والے ایشیاء میں روابط و اعتماد سازی کے اقدامات سے متعلق سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ پاکستان کو اس وقت بدترین قدرت آفت کا سامنا ہے، بے مثال بارشوں نے میرے ملک کے ایک تہائی حصے کو ڈبو دیا ہے جو بلا شک و شبہ گلوبل وارمنگ اور موسمیاتی تبدیلیں کے اثرات ہیں۔

انہوںنے کہاکہ ابتدائی تخمینے کے مطابق ہماری معیشت کو 30 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان پہنچا ہے اور میں نے گزشتہ کئی ہفتوں میں ایک جگہ سے دوسری جگہ جا کر اس تباہی کا خود اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کیا۔شہباز شریف نے کہاکہ میں نے اپنی جانب سے تمام تر وسائل کا رخ ریسکیو، ریلیف اور ری ہیبلیٹیشن کی جانب موڑ دیا ہے تاہم ہمارے پاس کافی امداد نہیں، موسمیاتی تبدیلی کی طاقت نے ہم پر غلبہ پالیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ چیز جو اس صورتحال کو مزید اندوہناک بنا رہی ہے وہ یہ ہے کہ حالانکہ پاکستان عالمی سطح پر کاربن کے اخراج میں صرف ایک فیصد کا ذمہ دار ہے تاہم پھر میں ہم ان 10 ممالک میں شامل ہیں جو موسمیاتی تبدیلیوں سے بری طرح متاثر ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ اس تباہی نے پاکستان کو کئی دہائی پیچھے دھکیل دیا ہے، بچوں سمیت ایک ہزار 600 سے زائد پاکستانی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، ہزاروں کلومیٹر طویل سڑکیں بہہ گئیں، پورے پورے گاؤں پانی میں ڈوب گئے، کپاس، چاول اور گندم کی فصلیں تباہ ہوئیں۔انہوں نے بتایا کہ زمین کا بڑا حصہ آج سمندر کا منظر پیش کررہا ہے، وہاں نیوی کی کشتیاں چل رہی ہیں جہاں کبھی بچے کرکٹ اور فٹ بال کھیلا کرتے تھے۔انہوںنے کہاکہ پاکستان کو فوری مدد کی ضرورت ہے، ہمارے 3 کروڑ 30 لاکھ افراد دربدر ہوئے جو دنیا کے کئی ممالک کی مجموعی آبادی سے بڑی تعداد ہے، ان افراد کی دوبارہ آبادکاری کی ضرورت ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ میں ذاتی طور پر اقوامِ متحدہ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے پاکستان کیلئے 81 کروڑ 60 لاکھ ڈالر امداد کی نئی ہنگامی اپیل کی، دنیا کے کئی ممالک نے عطیات کا وعدہ کیا اور امدادی سامان بھیجا جن کا میں اپنی قوم کی جانب سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔انہوںنے کہاکہ ہم دوبارہ آبادکاری اور تعمیر کے انتہائی اہم مرحلے کے لیے آپ کے تعاون کے مننتظر ہیں، ہم پر عزم ہیں کہ ہم بہت مختصر عرصے میں اس سیلاب سے مضبوط ہو کر نکلیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی جغرافیائی حیثیت خطے کی معیشتوں کے درمیان قدرت پل کا کام کرتی ہے، پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) نے خطے کے معاشی اور مواصلاتی روابط کو تبدیل کردیا ہے، ہم اپنے دوستوں کو تجارت، کاروبار اور پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھانے کی پیشکش کرتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ افغانستان میں 4 دہائیوں سے جاری تنازع نے افغان عوام کی زندگی کو مشکل بنادیا اور خطے کی سلامتی اور امن کو متزلزل کیا اور پاکستان افغانستان میں جاری تنازع کے سبب سب سے زیادہ متااثر ہوا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے 80 ہزار سے زائد انسانی جانوں اور ڈیڑھ سو ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان برداشت کیا اور بالآخر ہم دہشت گردی کو ہر صورت میں شکست دینے میں کامیاب رہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ایک پرامن، مضبوط اور خوشحال افغانستان نہ صرف پاکستان، خطے بلکہ پوری دنیا کے لیے مفید ہوگا، ہم دنیا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پائیدار امن، استحکام اور ترقی کی جدوجہد میں افغان عوام کی مدد کریں۔

شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ پر امن تعلقات کا خواہاں ہے، 7 دہائیوں سے بھارت کشمیر کے حوالے سے اقوامِ متحدہ کی قرادادوں کو نظر انداز کررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت اپنی اقلیتوں، ہمسایہ ممالک، خطے اور خود اپنے لیے ایک خطرہ بن چکا ہے،اس کے باوجود ہم بھارت سے بات چیت کے لیے تیار ہیں کیوں کہ ہم خطے میں مزید غربت، بے روزگاری کے متحمل نہیں ہوسکتے۔شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں اپنے عوام کو صحت، تعلیم اور روزگار فراہم کرنے کیلئے زیادہ وسائل مختص کرنے کی ضرورت ہے، ہم بھارت کے ساتھ بات چیت کیلئے تیار ہیں لیکن سنجیدہ ، بامعنی اورنتیجہ خیز مذاکرات کے لیے بھارت کو اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں