وزیراعظم محمد شہباز شریف

پاکستان اور چین کے درمیان تجارت کے فروغ کے وسیع مواقع ہیں، سی پیک پاکستان کیلئے گیم چینجر منصوبہ ہے، محمد شہباز شریف

اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین کے درمیان تجارت کے فروغ کے وسیع مواقع موجود ہیں، سی پیک پاکستان کیلئے گیم چینجر منصوبہ ہے، چین کے تعاون سے ہم اپنی برآمدات بڑھا سکتے ہیں، اقتصادی زونز میں سرمایہ کاری اور دیہی علاقوں میں زرعی صنعتوں سے ملکی برآمدات میں اضافہ ، چین کے دورے سے دونوں ممالک کے درمیان دوستی اور تعاون کو فروغ حاصل ہو گا۔وزیراعظم نے یہ بات پیر کو پاکستان چائنا بزنس اینڈ انویسٹمنٹ فورم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔

وزیراعظم نے کہاکہ پہلے پاکستان چائنا بزنس اینڈ انویسٹمنٹ فورم کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتا ہوں اور پر امید ہوں کہ یہ فورم دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کے فروغ میں اہم کردار ادا کرے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ منگل کو چین کے دورے پر روانہ ہو رہے ہیں جہاں پر چین کے صدر شی جن پنگ ، وزیر اعظم لی کی چیانگ اور دیگر چینی حکام کے ساتھ تجارتی ،سٹریٹیجک اور ثقافتی تعلقات کو مضبوط بنانے کے لئے تعمیری اور مفید بات چیت ہو گی۔دونوں ممالک کے کاروباری تعلقات کے حوالے سے سی پیک ایک گیم چینجر منصوبہ ہے۔انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت چین پاکستان میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری کررہا ہے۔ چینی سرمایہ کاری کے نتیجے میں پاکستان میں توانائی کے بحران کاخاتمہ ہوا، پاکستان کی صنعت اور زراعت کے شعبے میں بھی چینی سرمایہ کاری کی بدولت بہتری آ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ دونوں ممالک اپنے کاروباری تعلقات کو مزید مضبوط بنائیں، اس سے سی پیک کے ثمرات بڑھیں گے اور آپس میں کاروباری روابط کو بھی فروغ ملے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور چین میں باہمی تجارت کے بے شمار امکانات موجود ہیں، چین دنیاکی دوسری بڑی معیشت اور پاکستان میں سب سے بڑا سرمایہ کار ملک ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کو بھی چین کو اپنی برآمدات بڑھانے کی ضرورت ہے،چین کی ہائی ٹیک انڈسٹری پاکستان کے اقتصادی زونز میں اپنی صنعتیں لگائے کیونکہ پاکستان میں افرادی قوت سستی ہے اور پاکستانی اور چینی کمپنیوں کے لئے یہاں پر مساوی مواقع ہوں گے۔ وہ اپنی پیداوار بڑھا کر دنیا کو برآمد کرسکتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں زراعت کے شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی ضرورت ہے۔ فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کے لئے ہم چین کے تجربے سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دیہی علاقوں میں زراعت پر مبنی صنعتیں لگنے سے مشرق وسطیٰ اور دیگر ممالک کے لئے برآمدات بڑھائی جا سکتی ہیں، چین کے لئے برآمدات میں اضافہ ہماری ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملک سرمایہ کاروں کے لئے تجارت کے بہترین مواقع پیدا کر رہے ہیں، دونوں ممالک کی کاروباری کمپنیوں کے لئے مساوی مواقع سے ان کی پیداوار ی صلاحیت میں بھی بہتری آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ چین کی حکومت نے 70 کروڑ افراد کو خط غربت سے نکالا ہے۔

ہمیں چین کی ترقی کے ماڈل سے استفادہ اور اس پر پوری طرح عمل کرنا ہو گا۔میرے چین کے دورے سے دوطرفہ اقتصادی و تجارتی روابط کو فروغ دینے اور برآمدات میں اضافے کے مقصد میں پیش رفت ہوگی۔ وقت کسی کا انتظار نہیں کرتا۔ ہمیں دستیاب مواقع سے فائدہ اٹھاناہوگا۔ چین کی حکومت اور عوام نے ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے جس پر ان کے شکر گزار ہیں۔انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین کے لئے چین نے بھرپور امدادکی اور بیجنگ اور اسلام آبادکے درمیان ایئربرج قائم کیاہے۔ خیمے ،خوراک اور میڈیکل ٹیمیں یہاں بھجوائی گئیں۔ چینی حکومت، کمپنیوں ، عوام اور انفرادی سطح پر سیلاب متاثرین کی مدد سے دونوں ممالک کی مضبوط دوستی کی عکاسی ہوتی ہے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر سرمایہ کاری بورڈ چوہدری سالک حسین نے کہاکہ پاکستان اور چین سٹریٹیجک شراکت دار ہیں۔ دونوں ممالک کے تعلقات جیو پالیٹکس سے جیو اکنامک کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ سی پیک کے دوسرے مرحلے سے صنعتی سرگرمیاں بڑھیں گی اور سرمایہ کاری میں اضافہ ہو گا۔ پاک چائنا بزنس اینڈ انویسٹمنٹ فورم کی ویب سائٹ سے سرمایہ کاری کے لئے معلومات اور اس سلسلہ میں کسی بھی قسم کی رکاوٹوں کو دور کرنے میں مدد ملے گی۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ چین اور پاکستان آئرن برادر زہیں اور آپ ہمیں اپنے ان تعلقات کو مضبوط اقتصادی شراکت میں تبدیل کرنا ہے۔ سی پیک کی وجہ سے 2013 کے بعد 3 سال میں چین پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والے ممالک میں پہلے نمبرپر آ گیا تھا۔ اب ہمیں چینی سرمایہ کاری میں اضافے کا ہدف دوبارہ حاصل کرنا ہو گا۔ چین برآمدات بڑھانے میں پاکستان کی مدد کرسکتا ہے۔ ہمیں چین کے لئے بھی اپنی برآمدات بڑھانا ہوں گی۔ سرمایہ کاری اور برآمدات میں اضافہ کی راہ میں رکاوٹیں اور روڈ بلاکس ختم کرنا ہوں گے۔ سیلاب متاثرین کی امداد کیلئے چین کے شکر گزار ہیں۔ پاکستان میں چین کے سفیر نونگ رونگ نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان میں سیلاب سے بھاری جانی ومالی نقصان ہوا ہے۔ چین کے صدر اور وزیراعظم نے پاکستان کے صدر اور وزیراعظم کے لئے ہمدردی کاپیغام بھجوایا ہے اور644 ملین یوآن کا امدادی سامان فراہم کیا ہے۔

دونوں ممالک دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے کے لئے اقداما ت کررہے ہیں۔ سی پیک کے پہلیمرحلے میں بنیادی ڈھانچے ، توانائی اور سڑکوں کے منصوبوں پر کام کا آغاز ہو ا۔اب سی پیک اگلے مرحلے میں داخل ہوگیا ہے جس میں زراعت اور صنعتی سرگرمیوں کے فروغ پر توجہ دی جائے گی۔ وزیراعظم شہباز شریف کے چین کے دورے سے دونوں ممالک کے روابط کو فروغ ملے گا۔ یہ دورہ دونوں ممالک کے تعلقات کو نئی بلندیوں تک لیجانے میں مدد دے گا۔
٭٭٭

اپنا تبصرہ بھیجیں