عبدالقادر پٹیل

مشکل ترین وقت میں بھی ہماری توجہ پولیو کے خاتمہ پر مرکوز رہی ہے،وزیر صحت

اسلام آباد (گلف آن لائن)وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے کہا ہے کہ مشکل ترین وقت میں بھی ہماری توجہ پولیو کے خاتمہ پر مرکوز رہی ہے،چیلنجز کے باوجود پولیو کے خاتمہ کے لئے پرعزم ہیں۔ وہ فرانسیسی ایجنسی برائے ترقی اور بل اینڈ میلنڈا گیٹس فانڈیشن کے وفد سے گفتگو کررہے تھے جنہوں نے جمعہ کو یہاں ان سے ملاقات کی جس میں پولیو کے خاتمے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے سماجی تحفظ اور صحت میں تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وفد ملک سے پولیو کے خاتمہ کی ضروریات کی نشاندہی کرنے کے لیے پاکستان کے دورے پر ہے، وفد 2023 میں پولیو وائرس کی منتقلی کو روکنے اور 2022 کی موسمیاتی تباہی کی روشنی میں مدد کے لیے شعبوں کو سمجھنے کے لیے کام کر رہا ہے۔گزشتہ برس سیلاب کی تباہی سے 33 ملین سے زائد افراد کو امداد کی ضرورت ہے۔وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ کئی اضلاع میں صحت کی خدمات کے بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا ہے اور ہزاروں لوگ اپنے گھر اور ذریعہ معاش سے محروم ہو گئے ہیں، جس سے 2022 کے سیلاب کے بعد ہمارے سماجی تحفظ کے طریقہ کار پر شدید دبا پڑا ہے۔ ہم اب بھی بحالی کے کاموں میں سرگرم عمل ہیں، لیکن ان مشکل ترین اوقات کے باوجود،

پاکستان نے پولیو کے خاتمے سے اپنی توجہ نہیں ہٹائی کیونکہ پاکستان کے بچے، پوری دنیا کے بچوں کی طرح، ایک صحت مند زندگی کے مستحق ہیں۔بل اینڈ میلنڈا گیٹس فانڈیشن کے وفد کی قیادت پولیو کے خاتمے کے عالمی سربراہ جے ویگنر جبکہ فرانسیسی ایجنسی برائے ترقی کے وفد کی سربراہی صحت اور سماجی تحفظ کے ڈائریکٹر اگنس سوکاٹ نے کی ۔وفد کے ارکان نے کہا کہ وہ پولیو کے خاتمے کے لئے گزشتہ سال پاکستان میں ہونے والی پیشرفت کو سراہتے ہیں اور پرامید ہیں کہ پولیو کا خاتمہ بہت حد تک نظر آ رہا ہے موجودہ وقت میں صرف سات اضلاع میں پولیو کی بیماری باقی ہے۔اعدادوشمار کے مطابق 2021 کے بعد پولیو کے تمام کیسز جنوبی خیبرپختونخوا سے رپورٹ ہوئیہیں۔وزیر صحت نے مزید کہا کہ عالمی برادری کی فراخدلانہ تعاون کا شکریہ ادا کرتے ہیں، پاکستان پولیو وائرس کے خلاف جارحانہ انداز میں لڑ رہا ہے۔ ڈونرز سے کامیاب ویکسین مہمات کے لئے فنڈنگ کا تعاون لازمی ہے،

تاکہ ہم کامیابی سے حفاظتی ویکسین کی مہمات چلا سکیں اور ہم اپنا مطلوبہ ہدف حاصل کر سکیں، ہم آخری باقی ماندہ جغرافیائی علاقوں سے حفاظتی ویکسین سے وائرس کو ختم کرنے کے لیے فعال طور پر کام کر رہے ہیں۔ وفاقی سپیشل سیکرٹری صحت نے کہا کہ پولیو میں سرمایہ کاری صحت کے نظام میں سرمایہ کاری ہے ۔پولیو پروگرام نے ثابت کر دیا ہے کہ یہ کس طرح سب سے زیادہ مشکل ترین صحت کی ہنگامی صورتحال کے لیے سب سے زیادہ قابل اعتماد مدد فراہم کر سکتا ہے۔کوارڈینیٹر قومی ایمرجنسی آپریشنز سنٹر ڈاکٹر شہزاد بیگ نے کہا کہ جب کورونا وائرس کی عالمگیر وبا نے پاکستان کو نشانہ بنایا، چند ہی دنوں میں اے ایف پی کی نگرانی کرنے والی ٹیمیں کورونا سرویلنس ٹیمیں بن گئیں۔ کورونا ویکسین کے آنے کے بعد، پولیو ورکرز ویکسین سے متعلق ہچکچاہٹ سے نمٹنے اور گھر گھر مہم کے دوران شہریوں کو کورونا ویکسی نیشن کے بارے میں آگاہ کرنے میں سب سے آگے تھے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ سیلاب کے دوران بھی قابل ذکر تعاون دیکھا گیا۔ ہزاروں پولیو ورکرز سیلاب سے متاثر ہوئے ، یہاں تک کہ ایک ایسے وقت میں جب انہوں نیبہت کچھ کھو دیا تھا اس کے باوجود ورکرز نے پولیو کے خاتمے کے اقدام کے زیر اہتمام صحت کیمپوں میں بھی اپنی خدمات جاری رکھیں۔وفد نے کہا کہ پولیو کے خاتمے کے لیے ہر سطح پر جاری عزم قابل تعریف ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں