شہباز شریف

آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کر دی ہیں، اب معاہدہ نہ کرنے کا کوئی بہانہ نہیں ‘ شہباز شریف

لاہور( گلف آن لائن) وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کر دی ہیں، اب آئی ایم ایف کے پاس معاہدہ نہ کرنے کا کوئی بہانہ نہیں ہے،دوست ملکوں سے قرض کی شرط پوری کرنے کے لیے وزیر خارجہ اور وزیر خزانہ کے ساتھ آرمی چیف نے بھی اہم کردار ادا کیا ،جسٹس (ر) ثاقب نثار نے مسلم لیگ (ن) کا راستہ روکا اس کے لئے ہفتے اور اتوار کو بھی عدالت لگتی تھی، جسٹس (ر)ثاقب نثار نے اپنے دل کی بھڑاس نکالی ،پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ کو ثاقب نثار نے تباہ و برباد کر دیا ، وہ اپنے بھائی کو انچارج لگوانا چاہتے تھے،

2018میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں موقع دیدیا تھا لیکن جھرلو ، فراڈ اور جعلی انتخابات نے ہم سے ،نواز شریف سے وہ موقع چھینا بلکہ وہ نواز شریف سے نہیں پاکستان کے 22کروڑ عوام سے موقع چھینا جو ترقی اور خوشحالی کا ایک نیا سفر دیکھ رہے تھے ،پی ٹی آئی کے دور میں کرپشن کی انتہا ہو گئی ،تھانے بکتے تھے ، ڈی پی اوز، ڈی سی اوز کے دفاتر کی بولیاں لگتی تھیں ،چیلنجز ضرور ہیں لیکن اللہ نے موقع دیا تو پاکستان ان مشکلات سے ضرور سے نکلے گا اور اپنی منزل تک پہنچے گا اور پاکستان کا جھنڈا دنیا بھر میں ترقی کے نشان کے طور پر لہرائے گا ، ہم نے بجلی کے اندھیرے ختم کئے ،دہشتگردی ختم ہوئی ،سکول ،ہسپتال بنائے ،

مفت علاج مہیا کیایہ مشکل کے وقت بھی گزر جائیں گے اورپاکستان ترقی کی منزل کی جانب رواں دواں ہوگا، یہ سفر ہم نے مل کر طے کرنا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے شاہدرہ فلائی اوور کی تعمیر اور میٹرو بس سروس کو شاہدرہ سے کالا شاہ کاکو تک توسیع دینے کے منصوبوں کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

اس موقع پر نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی، وفاقی وزیر تعلیم رانا تنویر حسین،چیف سیکرٹری پنجاب زاہد اختر زمان ،آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور سمیت اعلیٰ سرکاری افسران ، اراکین قومی اسمبلی اور لوگوں کی کثیر تعداد بھی موجود تھی ۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ آج مجھے یہاں پر آ کر خوشی بھی ہوئی ہے اور کچھ معاملات میں تشویش بھی ہوئی ہے ،خوشی اس حوالے سے ہے کہ نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی ،چیف سیکرٹری اور ان کے جو رفقاء ہیں وہ انتہائی محنت سے معاملات کو آگے بڑھا رہے ہیں مگر ترقیاتی او رخوشحالی کے منصوبوںمیں جو سپیڈ نواز شریف کے زمانے میں بن چکی تھی وہ اب نہیں ہے ۔

نگران حکومت کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے لیکن افسوسناک بات یہ ہے کہ گزشتہ چار پانچ سال میں نہ صرف تمام منصوبوں کوبریک لگ گئی بلکہ کئی منصوبے عدم توجہ کی وجہ سے دم توڑ گئے اور کئی منصوبوں کے اوپر سابقہ حکومت نے جان بوجھ کر معاملات کو سست روی کی طرف ڈال دیا کیونکہ ان کو ان منصوبوں سے چڑ تھی حالانکہ یہ منصوبے عوام کے لئے تھے۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ مفت آٹے کی فراہمی کامنصوبہ انتہائی رسک والا کام تھا ۔

میں نے پنجاب میں اپنے دور میں ہر سال رمضان بازار وںمیں عوام کو سبسڈائزڈ فراہم کیا اور مفت آٹے کی فراہمی کا کبھی سوچا نہیں تھا ۔صوبے کے نوجوان نگران وزیر اعلیٰ نے اس کی تجویز دی اور اس حوالے سے کئی میٹنگز کیں ۔یہ بات بھی ہوئی کہ ہم دکان پر سستا آٹا دیں ، خدانخواستہ دھکم پیل ہوئی اس کا کون جواب دے گا اور کہیں معاملات ہاتھ سے نہ نکل جائیں لیکن بڑی سوچ بچار کے بعد فیصلہ ہوا کہ ہم عوام کو مفت آٹا دیں گے ۔ کہیں اکا دُکا واقعات ہوئے جس کا ہم سب کو افسوس ہے لیکن پنجاب کے نگران وزیر اعلیٰ ،چیف سیکرٹری ،آئی جی پنجاب اور ان کی تمام انتظامیہ نے انتہائی جانفشانی سے یہ مرحلہ طے کیا ہے ۔

تقریباً8سے10کروڑ لوگ مفت آٹے سے مستفید ہوئے ہیں اور یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے ، اس کے بعد ہم نے ان لوگوںکو بھی اس میں شامل کیا جن کے شناختی کارڈ کا مستحق لوگوں کی فہرست میں اندراج نہیں تھا ۔ یہ اس لئے کہ خلق خدا ہے شاید کسی کی آواز آسمانوں کو چیرتی ہوئی اللہ تعالیٰ تک پہنچ جائے اور قبولیت ہو اور پاکستان کے جو حالات ہیں اللہ تعالیٰ انہیں بدل دے اور پاکستان صحیح معنوں میں قائد اور اقبال کا پاکستان بن جائے ۔اس منصوبے کے تحت 10کروڑ لوگوں تک مفت آٹے کی ترسیل ہوئی ہے اور یہ پاکستان کی 75سالہ تاریخ کا پہلا موقع ہے جس پر میں سب کی ستائش کرتا ہوں۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ شہر لاہور میں نواز شریف کی قیادت میں بے شمار منصوبے بنائے گئے ، ملک میں بیس بیس گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ تھی اور نواز شریف کی قیادت میں ہم نے 2018ء میں بیس گھنٹے کی لوڈ شند ختم کی اور یہ کوئی معمولی بات نہیں تھی بلکہ یہ عظیم کارنامہ تھا۔2018میں جھرلو الیکشن ہوا ،مجھے نہیں پتہ تھا کہ وفاق میں نواز سریف کی قیادت میں کتنی سیٹیں ملتی ہیں ،پنجاب میں کتنی سیٹیں ملیں گی لیکن اس وقت ایک چھابڑی والا بھی گواہی دیتا تھا کہ 2013سے2018ء کے سفر میں پورے پاکستان اور پنجاب میں جو کام ہوئے اس پر سب نے اپنے دل میں (ن)لیگ ،

شیر اورنواز شریف کوووٹ دینے کا فیصلہ کیا ِ لیکن مہر کہاں لگی اورکون جیت کر آیا یہ ایسی تلخ داستان ہے اگر میں اس پر بات کروں تو آپ کے آنسو نہیں تھم سکیں گے ۔ عام طور پر دیہاتوں میں انتخابات کے نتائج میں ایک سے دو دن لگ جاتے ہیں لیکن دیہات سے فر فر نتائج آنا شروع ہو گئے ہیں اور شہروں کے نتائج کئی کئی ہفتے تاخیر کا شکار ہو گئے ۔

انہوں نے کہا کہ میٹرو کو شاہدرہ سے کالا شاہ کاکو تک لے کر جانے اور راوی تک فلائی اوور بنانے کے منصوبوں کی مکمل طور پر فزیبلٹی بن گئی تھی اور ہم نے فیصلہ کیا تھاکہ 2018میں انہیں مکمل کریں گے ، ہمیں اللہ تعالیٰ نے موقع دیدیا تھا لیکن جھرلو ، فراڈ اور جعلی انتخابات نے ہم سے وہ موقع چھینا ،نواز شریف سے چھینا بلکہ وہ نواز شریف سے نہیں پاکستان کے 22کروڑ عوام سے موقع چھینا جو ترقی اور خوشحالی کا ایک نیا سفر دیکھ رہے تھے وہ منصوبے درمیان میں ہی رہ گئے ۔شہباز شریف نے کہا کہ سابقہ دور حکومت میں کرپشن کی انتہا ہو گئی ،

تھانے بکتے تھے ، ڈی پی اوز، ڈی سی اوز کے دفاتر کی بولیاں لگتی تھیں ، کسی کی جرات تھی کہ نواز شریف کے زمانے میں یا میرے زمانے میں تھانے کی بولی لگوا لے ،ڈی پی او ڈی سی او کے عہدے کی بولی لگوا لے کیا کوئی سوچ نہیں سکتا تھا، ہم سے بھی کوتاہی ہوئی ہو گی لیکن دانستہ طور پر یہ ممکن نہیں تھاکہ نواز شریف یا میرے دورمیں اس طرح کرپشن ہوتی ، کرپشن تھی ،کرپشن شاہد قیامت تک بند نہ ہو لیکن اس میں کمی لانا یہ حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے جس کے لئے ہم دن رات کام کر رہے تھے ،

یہ وہ سفر کا تھا مگر اس کو نظر لگ گئی ، ترقی معکوس ہو گئی، یہاں پر ویرانی چھا گئی ، مال روڈ اور گلبرگ کے علاقوںمیں رات دو بجے سڑکیں دھلتی تھیں ، آج وہ سرکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں،صفائی کا نظام برباد ہو گیا ختم ہو گیا ، ترک کمپنی کو بے عزت کیا گیا ،ان کو گرفتار کیا گی ،یہ ہے وہ تباہی جو چار پانچ سال میں ملک ،صوبے اور شہر میں برپا کی گئی ۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ مہنگائی ہے ، عام آدمی کی زندگی تنگ ہے،عوام کا درد تھا مفت آٹے کا انتظام کیا ،

اس پر صرف ایک ماہ میں 65ارب لگے ہیں ۔ہمارے قائد نواز شریف ، مجھے اورمخلوط حکومت کو پورا احساس ہے کہ مہنگائی نے عوام کا جینا دو بھر کر دیا ہے،ا س کے اسباب کے پیچھے نہیں جانا چاہتا کہ کس طرح آئی ایم ایف کا ٹوٹا معاہدہ ہماری جھولی میں پڑا ، آج بھی لکیریں نکالی جارہی ہیں کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ ہو جائے ، میری خواہش ہے کہ میری زندگی میں وہ دن آئے جب ہم آئی ایم ایف سے جان چھڑا لیں ، آئی ایم ایف کی بیڑیاں کٹ جائیں اوروہ دن پاکستان کے لئے سب سے بڑا خوشی کا دن ہوگا،

اس دن پاکستان اپنے پائوں پر کھڑا ہوگا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ فی الحال ہمیں آئی ایم ایف کی شرائط ماننا پڑی رہی ہیں کیونکہ ہمارے پاس اورکوئی چوائس نہیں ، ان کی ہر کڑی شرط ماننی پڑ رہی ہے اس کے بغیر ہم آگے نہیں چل سکتے ، یہ بات یقین سے کہنا چاہتا ہوں آئی ایم ایف کا معاہدہ ہو جائے ،ہم دن رات کام کر رہے ہیں کوشش کر رہے ہیں،عدالت عظمیٰ اور پارلیمنٹ میں جو معاملات چل رہے ہیں وہ آپ کے سامنے ہیں،ہم دن رات محنت کریں گے دن رات کوشش کریں گے اور پاکستان کو ضرور قائد اور اقبال کا پاکستان بنا کر دم لیں گے،

اگر میری زندگی میں یہ سفر شروع ہو جائے تو میری روح قبر میںبڑی سکون سے ہو گی کہ جس کے لئے پاکستان بنا تھا جس عظیم مقصد کے لئے قربانیاں دی گئی تھیں وہ قربانیاں رنگ دکھا رہی ہیں۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ امامیہ کالونی کا منصوبہ وفاق بنا رہا ہے میٹرو بس کو کالا شاہ کاکو تک توسیع دینے کا منصوبہ پنجاب حکومت کا ہے ، ہم مل کر ایک دوسرے سے تعاون کر رہے ہیں ،یہ منصوبے جو کئی سالوں سے تاخیر کا شکار ہوئے انہیں جلد سے جلد مکمل کریں گے،مجھے بتایا گیا کہ امامیہ کالونی کا فلائی اوور آٹھ ماہ میں بننا ہے لیکن میں نے انہیں کہا کہ ایسا تو شہباز شریف کا کام نہیں ہے ، پھر تو گھر بیٹھ جائیں اورکوئی اور آکر مکمل کر لے ، میں نے ان کو تین مہینے دئیے ہیں،میٹرو بس کی توسیعی منصوبے سے ٹریفک کا اژدھا م ختم ہو گا ، یہ منصوبے عوام کے ہیں ۔

انہوںنے کہا کہ 2018کے انتخابات میں ابھی ماہ کئی پڑے تھے لیکن اس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے ان تمام منصوبوں پر اس لئے پابندں لگا دیں کہ مسلم لیگ (ن) نہ جیت سکے ،انہوںنے باقاعدہ بلا بلا کر افسران کو تنبیہ کی ،ہفتے اور اتوار کے دن عدالت لگتی تھی ، وہ عدالت کسی یتیم کی درخواست پر فیصلہ کرنے کے لئے نہیں،بیوہ کو حق دلانے کے لئے نہیں،کسی ظالم کو قرار واقعی سزا دینے کے لئے نہیں بلکہ اس لئے لگتی تھی ۔ 56کمپنیوں کولے کر آ گئے ، افسران اتنی بھاری تنخواہیں کہاں سے لے رہے ہیں،اس واقعہ کو چار سال ہو گئے ہیں 56کمپنیوں میں ایک دھیلے کی کرپشن ثابت ہوئی ہے ؟، اب 56کمپنیوں کا نعرہ کیوں نہیں لگتا اب افسران کی تنخواہوں کی بات کیوںنہیں ہوتی ، پورے ملک میں جہاں کمپنیاں ہیں جہاں افسران نتائج دیتے ہیں انہیں بڑی تنخواہیں ملتی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہماری اورنج لائن کا منصوبہ دہلی سے کئی گنا بہتر ہے ، ہمارا لاہور دہلی سے کئی گنا خوبصورت تھا ،سر سبز تھا لیکن اس کو نظر لگ گئی ، اسے ان تمام لوگوں کو نظر لگ گئی جو نہیں چاہتے تھے کہ پاکستان ترقی کرے ،نواز شریف دوبارہ آ کر ترقی کے سفر کو شروع کرے ، اورنج لائن کا منصوبہ چین نے ہمیں تحفہ دیا تھا ، مجھے چین کی قیادت نے کہا تھاکہ یہ نواز شریف اور آپ کو تحفہ دے رہے ہیں ، پہلے پی ٹی آئی اس کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں گئی اور گیارہ ماہ کیس لگا رہا ،قابل احترام ججز نے جو فیصلہ دیا اس میں کرپشن کے حوالے سے ایک لفظ بھی نہیں تھا کلین چٹ تھی ، تحریک انصاف اپیل میں سپریم کورٹ چلی گئی اور ثاقب نثار نے اس کیس کو سنا اور آٹھ ماہ تک فیصلہ نہ دیا کہ کہیں اور رنج مکمل ہو گئی تو مسلم لیگ (ن) کے وار ے نیارے ہو جائیں گے ،

یہ کتنی کم ظرفی ہے کتنی پست سوچ ہے یہ منصوبہ میرا نہیں قوم کی بیٹیوں ،بیٹوں ،مائوں ،مریضوں ،ڈاکٹروں ،طالبعلوں ،بیوہ اوریتیم کا منصوبہ تھا جس کے لئے اربوں روپے چین نے دئیے تھے م اس میں تاخیر سے منصوبے کی اربوں روپے لاگت بڑھ گئی لیکن ثاقب نثار نے اپنے دل کی بھڑاس نکالی ،پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ کو ثاقب نثار نے تباہ و برباد کر دیا ، وہ اپنے بھائی کو انچارج لگوانا چاہتے تھے،جو قومیں اس طرح تباہی کا شکار ہوتی ہیں پھر ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہوتا،قومیں تب بنتی ہے جب ذاتی پسند اور نا پسند سے بالا تر ہو کر ذاتی اناء کو ایک طرف رکھ کر فیصلے کئے جائیں۔آپ انتخابات سے تین پہلے شیخ رشید کے حلقے میں پہنچ گئے ، کیا آپ اس کے پولنگ ایجنٹ تھے یا چیف جسٹس ،اس کے حلقے میں کیا کرنے گئے تھے ، اس طرح کے اقدامات کے ذریعے پاکستان کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا گیا ۔نواز شریف کا زمانہ تھا ہر طرف بہتری ہو رہی تھی خوشحالی تھی لیکن کسی دشمن کی ایسی نظر لگی ہم زوال پذیر ہوئے ۔

لیکن میں کہنا چاہتا ہوں عوام نے پریشان نہیں ہونا ،چیلنجز ضرور ہیں لیکن زندگی رہی اللہ نے موقع دیا تو پاکستان ان مشکلات سے ضرور سے نکلے گا اور اپنی منزل تک پہنچے گا اور پاکستان کا جھنڈا دنیا بھر میں ترقی کے نشان کے طور پر لہرائے گا ، ہم نے بجلی کے اندھیرے ختم کئے ،دہشتگردی ختم ہوئی ،سکول ،ہسپتال بنائے ، مفت علاج مہیا کیا یہ مشکل کے وقت بھی گزر جائے گا اورپاکستان ترقی کی منزل کی جانب رواں دواں ہوگا، یہ سفر ہم نے مل کر طے کرنا ہے ۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ قومی اسمبلی میں نیشنل سکیورٹی کے حوالے سے ان کیمرہ بریفنگ ہوئی ہے میں اس کی تفصیلات نہیں بتا سکتا ۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی شرائط میں آخری شرط یہ تھی کہ اپنے دوست ممالک سے چند ارب ڈالر لے کر آئیں ۔ میں حقائق بتانا چاہتا ہوں کہ چین نے آج سے دو ماہ پہلے اندازہ لگا لیا تھا کہ پاکستان کو اب مشکلات سے دو چار کیا جارہا ہے اس کے سامنے کڑی شرائط رکھی گئی ہیں جس کو نمٹنا پاکستان کے لئے آسان کام نہیں ہے ۔ چین ،سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات ،قطر پاکستان کے بہترین دوستوں میں شامل ہوتے ہیں ،چین ہمارا بہترین مربی ہے ۔

چین کو پتہ تھا کہ پاکستان کے لئے کانٹے بچھائے جارہے ہیں،پاکستان مشکلات میں گھر رہاہے اس نے جو 2ارب ڈالر قرضہ دیا ہوا تھا اس کو رول اوور کر دیا ،چین نے مزید 2 ارب ڈالر بطور قرض فراہم کئے،یہ ہوتی دوستی اوربھائی چارہ ، اس کے بعد آئی ایم ایف نے کہا کہ یہ کافی نہیں ہے اوروں سے پیسے لائیں، اس کے لئے ڈیڑھ ماہ سر توڑ کوشش کی گئی ، میں انتہائی شکر گزار ہوں سعودی عرب کا متحدہ عرب امارات کا جنہوں نے 3ارب ڈالر دئیے ، میں اس حوالے سے جا کر بات کر آیا تھا ، اس کے بعد جو تگ و دو اورمحنت کی ہے پسینہ بہایا وہ بلاول بھٹو نے بہایا ہے ،اسحاق ڈار کو راتوں کونیند نہیں آتی وہ اس کے لئے دن رات جتے رہے ، جنرل عاصم منیر نے محنت کی ،اس طرح سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات کے ساتھ یہ معاملہ طے پایا ،اب آئی ایم ایف کے پاس کوئی بہانہ نہیں ہے ،

اس کی تمام شرائط منظور پوری ہوگئی ہیں اب قرضہ منظور ہوگا۔ شہباز شریف نے کہا کہ لیکن ہم نے یہ فیصلہ کرنا ہے کہ ہم نے قرضوں پر زندگی بسر کرنی ہے یا خود اپنے پائوں پر کھڑے ہو کر امانت دیانت کے ذریعے ملک کی قسمت کو سنوارنا ہے ،22کروڑ عوام اور میں نے اس عدالت میں اور اللہ کی عدالت میں بھی جواب دینا ہے ۔وہ قومیں تبھی ترقی کرتی ہے جو خود اٹھتی ہے ، جو فیصلہ کر لیتے ہیں کہ ہم نے اللہ کے سہارے عزت کے ساتھ زندہ رہنا ہے اور اپنا مقام پیدا کرنا ہے ،یہ جادو ٹونے اورچھو منتر سے نہیں بلکہ محنت سے ہوتا ہے ریاضت سے ہوتا ہے دیانت سے ہوتا ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں