میا ں ز اہد حسین

آئی ایم ایف قرض سے عوام اور کاروباری برادری نے سکھ کا سانس لیا ہے،میاں زاہد

کراچی (گلف آن لائن)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے اسٹینڈ بائے قرضے کی منظوری اور 1.2 ارب ڈالر کی پہلی قسط کے اجراء سے عوام اور کاروباری برادری نے سکھ کا سانس لیا ہے،

عالمی ادارے کے فیصلے سے ملک میں جاری بے یقینی اور ڈالر کی ذخیرہ اندوزی میں کمی آئے گی جس سے معیشت اور روپے کی قدر مستحکم ہوگی اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھے گا،آئی ایم ایف معاہدے کے نتیجے میں پیٹرولیم مصنوعات، بجلی اور گیس کی قیمتیں بڑھنے سے کاروباری لاگت میں اضافہ ہوگا مگر یہ دیوالیہ ہونے سے بہتر ہیاس لئے اسکی حمایت کرتے ہیں۔

میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے اگلے تین برسوں میں ہرسال تقریبا 25 ارب ڈالر کے قرضے واپس کرنے ہیں جس کے لیے پاکستان کو مزید نئے قرضوں کا حصول انتہائی ضروری ہیاور اس معاہدے کے بعد پاکستان دیگرعالمی اداروں سے سستے قرضے حاصل کرنے کے قابل ہوگیا ہے۔ آئی ایم ایف کی بنیادی شرائط میں بجلی پرسبسڈی کا خاتمہ، قرضوں کو قابل ادائیگی حد میں رکھنا، ڈالر کی قدر کو مارکیٹ کے مطابق رکھنا، گورننس کو بہتر بنانا،

آمدن بڑھانا، کرپشن کا خاتمہ، توانائی کے شعبے میں اصلاحات اورملک کو موسمی اثرات برداشت کرنے کے قابل بنانا ہے اور ان شرائط پر عملی پیشرفت کا سہ ماہی جائزہ لینے کے بعد ہی اگلی قسط کا اجراء ممکن ہو گا۔ آئی ایم ایف کی شرائط ملک کی معیشت میں بنیادی خرابیوں کی نشاندہی کرتی ہیں مگر ان پر قلیل مدت میں عمل درامد انتہائی مشکل ہوگا۔ شرائط میں موسمیاتی تبدیلی کا بھی زکر کیا گیا ہے جس کے نتیجے میں انوائرمنٹ سے متعلق قوانین کو مزید سخت کیا جائے گا۔

خطے میں مون سون اور سیلاب کا موسم شروع ہوچکا ہے، بھارت نے ہمیشہ کی طرح پانی پاکستان کی طرف چھوڑ دیا ہے جبکہ گزشتہ سال پاکستان سیلاب کی وجہ سے تیس ارب ڈالر کا نقصان اٹھا چکا ہے۔ دوسری طرف عالمی برادری کی جانب سے گزشتہ سال سیلاب کے نقصانات سے نمٹنے کے لئے پاکستان کے لئے امداد کے وعدوں پرعمل درآمد بھی آئی ایم ایف پروگرام کے بعد نسبتاً آسان ہوگا۔

میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ اگر موجودہ پروگرام کا سہ ماہی جائزہ کامیابی سے مکمل کرلیا گیا تو آئی ایم ایف سے اگلی قسط لینا ممکن ہو گی جس کے بغیر ملک چلانا ناممکن ہے۔ میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ موجودہ اور آنے والی نگراں حکومتیں اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بنیادی اصلاحات پرعمل درآمد کا آغازکریں کیونکہ اس عمل میں تساہل کی بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں