سینیٹر مشتاق احمد

جنرل باجوہ کی توسیع کیلئے پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن)، فیض حمید نے رابطہ کیا، سینیٹر مشتاق احمد

اسلام آباد (این این آئی)جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ کی توسیع کیلئے پاکستان پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) اور لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید نے جماعت اسلامی سے رابطہ کیا،پی ٹی آئی آخر وقت اور حکومت سے نکلنے کے بعد بھی ڈیل کی آفر کرتی رہی،آئی ایم ایف معامدہ، ٹیکسوں اور مہنگائی میں اضافہ، کرپشن کے الزامات اور آرمی چیف کی توسیع سمیت تمام معاملات میں یہ سب ایک تھے،

میں ان کے خلاف کھڑا تھا۔نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں سینیٹر مشتاق احمد نے ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم ) اتحاد کی حکومت میں کوئی زیادہ فرق نہیں تھا، دونوں حکومتوں کی بنیادی پالیساں ایک سی تھیں، دونوں اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل کرکے ان کی خوشنودی کیلئے حکومت میں آئیں، پی ٹی آئی آخر وقت تک بلکہ حکومت سے نکلنے کے بعد بھی ڈیل کی آفر کرتی رہی۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف معامدہ، ٹیکسوں اور مہنگائی میں اضافہ، کرپشن کے الزامات اور آرمی چیف کی توسیع سمیت تمام معاملات میں یہ سب ایک تھے، میں ان کے خلاف کھڑا تھا، میں ان جماعتوں میں کوئی فرق نہیں سمجھتا، ملک اگر بحران کا شکار ہے تو اس کی ان جماعتوں کی حکومت اور ان کی پالیساں ہیں۔انہوںنے کہاکہ آپ دیکھیں کہ عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے موقع ہونے والے دھماکوں میں 50 سے زائد شہری جاں بحق ہوئے، دل دکھی ہے،

یہ سیکیورٹی کی ناکامی ہے، یہ انٹیلی جنس اور حکومتی ناکامی ہے، نگران حکومت کی نااہلی، نالائقی اور ناکامی ہے۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم کی حکومت ایک ہی تھیں، ان کو اسٹیبلشمنٹ کا سکہ کہہ لیں یا امریکا اور اشرافیہ کے سکے دو رخ ہیں، ہم نے پہلے دن فیصلہ کرلیا تھا کہ ہم ان دونوں کے پاس نہیں جائیں گے، عوام اور آئین کی بات کریں گے، ہم ان دونوں کے خلاف اور عوام کے ساتھ ہیں۔انہوںنے کہاکہ تینوں جماعتوں، پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی نے پارلیمنٹ کو ربر اسٹیمپ بنادیا، انہوں نے پارلیمنٹ کو انگوٹھا چھاپ بنا دیا ہے، وہ اسکرپٹڈ کارروائی کر رہی ہے جس کی ذمے دار یہ بڑی پارٹیاں ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان جماعتوں کی وجہ پارلیمنٹ عوام کی امیدوں کا مرکز نہیں رہی، وہ اب فیصلو ں کا مرکز نہیں رہی، طاقت کا مرکز نہیں ہے۔

انہوںنے کہاکہ آپ دیکھیں ملک میں دہشت گردوں کا راج ہے، دیکھیں بجلی کے بلوں کے ذریعے لوگوں کا خون نچوڑا جا رہا ہے، بد ترین مہنگائی ہے، بد ترین قسم کی بے روزگاری ہے، لوگ پریشان ہیں لیکن ان لوگوں نے ریکوزیشن کے باوجود ایوان بالا کا اجلاس طلب نہیں کیا۔

اس سوال پر کہ مسلم لیگ (ن) کیوں سمجھتی ہے کہ اس وقت سینیٹ کا اجلاس ضروری نہیں ہے، سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ یہ سب چاہتے ہیں کہ الیکشن تاخیر کا شکار ہوں، یہ سب عوام کا سامنا نہیں کرسکتے، عوام کے پاس جا نہیں سکتے، یہ سب دستور سے انحراف کا ارتکاب کر رہے ہیں، اس لیے یہ بڑی پارٹیاں اس وقت پارلیمنٹ کا اجلاس نہیں بلا رہیں کہ یہ بے نقاب ہوں گے ، ان کے عوام کے خلاف کیے گئے اقدامات کھلیں گے، عوام کے سامنے آئیں گے، اس لیے یہ پارلیمنٹ کا اجلاس بلانے کی ہمت نہیں کر رہے۔

انہوںنے کہاکہ جب آپ ایک دفعہ دستور سے انحراف شروع کردیں جیسا کہ 90 روز میں انتخابات کا انعقاد آئینی تقاضا تھا، اب جب کہ اس مدت سے انحراف کیا گیا ہے تو اس کے بعد کسی بھی وعدے پر اعتبار نہیں کیا جا سکتا، دستور کے لکھے کی ایک قانونی اہمیت ہے، وہ عمرانی معاہدہ ہے، الیکشن کمیشن کے بیان کی کوئی قانونی حیثیت اس وجہ سے نہیں ہے کیونکہ انہوں نے پہلے ایک تاریخ دی، اب دوسر ی تاریخ دی ہے، کل کو تیسری تاریخ دے سکتے ہیں، جب انحراف کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے تو پھر وہ کہیں رکتا نہیں ہے۔جماعت اسلامی کے سینیٹر نے کہا کہ سینیٹرز کی جانب سے دستخط واپس لیا جانا ایک ڈرامہ ہے،

یہ پارلیمنٹ کی بے توقیری ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کو نکالنے کے لیے تحریک عدم اعتماد کا طریقہ استعمال کیا گیا وہ آئینی تھا لیکن اس کی کامیابی کے لیے جو مطلوبہ تعداد چاہیے تھی، وہ کہاں سے آئی، وہ بی اے پی، جی ڈی اے اور ایم کیو ایم کی جانب سے آئی، یہ جماعتیں کس کی اثاثہ تھیں، یہ کس کی ٹوکری میں پڑی ہوئی تھیں، ان کا اختیار کس کے پاس تھا، یہ سب کو پتا ہے، اس لیے پہلے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ڈیل کی گئی، پھر قانونی طریقے سے عمران خان کو ہٹایا گیا۔

انہوںنے کہاکہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی توسیع کے خلاف صرف میری ترامیم ایوان اور قائمہ کمیٹیوں میں تھیں، میں ان کے خلاف کھل کر کھڑا رہا، میرے اوپر اس وقت بہت دباؤ ڈالا گیا، جنرل (ر) فیض حمید نے بھی مجھ سے رابطے کیے، مجھے حمایت کا کہا گیا تاہم میں نے کہا کہ یہ میرا اور میری پارٹی کا اصولی مؤقف ہے، میں اس پر قائم رہوں گا۔سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ اس وقت مجھے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی بڑی لیڈر شپ نے بتایا کہ عمران خان نے اس وقت کے آرمی چیف کو توسیع کی آفر کی لیکن وہ ناکام ہوگیا، پھر ہم نے انہیں سینے پر ہاتھ رکھ کر یقین دلایا کہ ہم آپ کیلئے یہ کام کرسکتے ہیں،

ہم آپ کے لیے ان سے زیادہ فائدے مند ثابت ہوسکتے ہیں تو اس لیے ہم یہ کام کرنے جا رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ میں نے پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) سے کہا کہ اس کام کے نتیجے میں آپ اپنا اصولی مؤقف کھو چکے ہیں، اصولی مؤقف ضائع کرچکے ہیں، انہوں نے صرف اسیبلشمنٹ کی خوشنودی اور مستقبل میں اقتدار کے لیے اپنا راستہ ہموار کرنے کے لیے یہ کام کیا۔

انہوںنے کہاکہ نواز شریف تین مرتبہ وزیراعظم رہ چکے، وہ 4 مرتبہ حکومت کرچکے اور ناکام ہوچکے، ملک کی موجودہ صورتحال کی ذمیداری ان بڑی پی ٹی آئی، پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن)جماعتوں پر عائد ہوتی ہے۔سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ پس پردہ ڈیل کرکے ایک کو ہتا کر دوسرے کو لائے جانے والے ایک ہی طرح کے مہرے ہیں، اب عوام میں شعور آچکا، اب کوئی چیز چھپی نہیں رہ سکتی، عوام اب اس چکر کو سمجھ چکے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں