بریسٹ کینسر

بریسٹ کینسر سے متعلق آگاہی وقت کی ضرورت، طرز زندگی بدلنا ہوگا:پروفیسر عائشہ شوکت

لاہور(زاہد انجم سے)چھاتی کے کینسر سے متعلق وسیع پیمانے پر آگاہی مہم وقت کی اہم ترین ضرورت ہے تاکہ پاکستانی خواتین احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد یقینی بنائیں اور اپنا طرز زندگی تبدیل کر کے اس بیماری سے اپنے آپ کو محفوظ رکھ سکیں۔ان خیالات کا اظہار پروفیسر آف سرجری اور سپیشلسٹ کینسر سرجری ڈاکٹر عائشہ شوکت نے کانٹی نینٹل میڈیکل کالج میں آگاہی سیمینار و واک کے شرکاء سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ایس پی ماڈل ٹاؤن ڈاکٹر عمارہ شیرازی،ڈاکٹر شہلا جاوید اکرم، سماجی شخصیات مسز صدف جاوید،مسز نائلہ بھٹی،مسز ناصرہ شوکت، ایم ایس ڈاکٹر رانا محمد شفیق، پروفیسر صاحبان سمیت میڈیکل سٹوڈنٹس بڑی تعداد میں موجود تھے۔

پرنسپل پروفیسر عائشہ شوکت نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کی جدید میڈیکل سائنس نے بریسٹ کینسر کو قابل علاج مرض بنا دیا ہے تاہم یہ علاج کافی مہنگا ہونے کی وجہ سے غریب اور متوسط طبقے کی خواتین کے لئے ناقابل برداشت ہوتا ہے اور اگر مرض کی تشخیص و علاج میں تاخیر ہو جائے تو مریض کی جان کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ بات ماہرین کے مشاہدے میں آئی ہے کہ بچوں کو دودھ پلانے والی خواتین میں بریسٹ کینسر کی شرح دیگر خواتین کے مقابلے میں کم ہوتی ہے،بریسٹ کینسر ہارمونز کی کمی پیشی،جسمانی فٹنس کو برقرار رکھنے، نومولود کو دودھ پلانے سے اجتناب اور پروٹین (ریڈ میٹ) کا بہت زیادہ استعمال بھی انسانی جسم میں کینسر کے خلیات کو جنم دیتا ہے۔ پروفیسر عائشہ شوکت نے کہا کہ شادی شدہ خواتین کے علاوہ بہت سے کنوری لڑکیاں بھی ا س مرض کا شکار ہو رہی ہیں اور بچیاں روائتی شرم و حیاکی وجہ سے سینے میں ہونے والی درد یا کسی قسم کی تبدیلی کے بارے میں اپنے والدین سے بھی ذکر نہیں کرتیں اور نہ ہی ڈاکٹر سے مشورہ کرتی ہیں جس سے مرض اندر ہی اندر پھیلنے سے نوبت سرجری تک پہنچ جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مریض میں بریسٹ کینسر کے شدت اختیار کرنے سے اسے کیمیو تھراپی اور شعاعوں کا کورس کروانا پڑتا ہے اور ادویات بھی طویل عرصہ تک استعمال ہوتی ہیں جس سے مریض کی عمومی صحت بھی متاثر ہوتی ہے لہذا یہ ضروری ہے کہ اگر کسی نوجوان لڑکی یا شادی شدہ خواتین کو چھاتی میں درد یا گلٹی محسوس ہوتو وہ فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کر یں تاکہ میمو گرافی کے ذریعے بیماری کی تشخیص کر کے بگڑنے سے پہلے علاج معالجہ شروع کیا جا سکے۔

ایس پی ماڈل ٹاؤن ڈاکٹر عمارہ شیرازی نے اپنی گفتگو میں کہا کہ وہ پولیس ڈیپارٹمنٹ سے وابستہ خواتین کی صحت کے بارے میں فکر مند رہتی ہیں اور ان کی صحت کے مسائل کو بہتر بنانے کے لئے وہ معروف سرجن ڈاکٹر عائشہ شوکت کی رہنمائی میں ٹھوس لائحہ عمل تیار کریں گی تاکہ خواتین کوکوئی مسئلہ درپیش نہ ہو۔ ڈاکٹر شہلا جاوید اکرم نے آگاہی مہم کے انعقاد پر کانٹی نینٹل میڈیکل کالج کی پرنسپل اور انتظامیہ کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے انہیں خراج تحسین پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ خواتین میں بریسٹ کینسر سے آگاہی کے پیغام کو عام کیا جائے گا تاکہ وہ بر وقت تشخیص کو یقینی بناسکیں۔ سیمینار کے اختتام پر شرکاء میں آگاہی پمپلٹس بھی تقسیم کیے گئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں