مفتاح اسماعیل

کسی بھی جماعت کو انتخابی نشان نہ ملنے پرالیکشن متنازعہ ہوجائیں گے، مفتاح اسماعیل

لاہور (نمائندہ خصوصی) سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ 24کروڑ لوگوں کے ملک کے اندر کوئی ایک فرد واحد تو آخری امید نہیں ہو سکتا مگر نواز شریف اس وقت سب سے بہتر امید ضرور ہو سکتے ہیں ،

عوام کے منتخب وزیر اعظم کو اپنی منشاء کے مطابق قانون کے اندر کوئی پچیدگیاں نکال کر نکالنا جمہوریت کے خلاف تھا ، نواز شریف کی بات اس وقت درست تھی کہ مجھے کیوں نکالا اور ووٹ کو عزت دو ،آئین نہیں اس پر عمل درآمد مسئلہ ہے، کوئی بھی اس پر چلنا نہیں چاہتا ،پاکستان میں کوئی بھی ادارہ کام نہیں کررہا ہے، صوبے ایک دوسرے پر اعتماد ہی نہیں کرتے،

پی ٹی آئی یا کسی بھی جماعت کو انتخابی نشان نہیں دیا جاتا تو انتخابات متنازعہ ہوجائیں گے۔لاہور الحمراء ہال میں تھنک فیسٹ 2024ء میں ”کیا ہمیں نئے سوشل کنٹریکٹ کی ضرورت ہے”کے عنوان سے ڈسکشن کے بعد صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پاکستان میں انتخابات پر کسی نہ کسی نے الزام ضرور لگایا ہے، پی ٹی آئی یا کسی بھی جماعت کو انتخابی نشان نہ دینے سے الیکشن متنازعہ ہوسکتے ہیں۔

سابق وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار اگررشتہ دار ہیں تو ان کی میری معاشی پالیسیوں پر تنقید کو سنا جارہا ہے، پاکستان میں لوگ قابل ہیں، صرف شریف خاندان، بانی پی ٹی آئی اور بھٹو خاندان پرانحصاردرست نہیں۔انہوں نے کہا کہ جب سے شہباز شریف نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا ہے مہنگائی میں کمی آرہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کوئی بھی ادارہ کام نہیں کررہا ہے، ہمارے پاس لوکل گورنمنٹ نہیں ہیں جبکہ آئین میں یہ سسٹم موجود ہے، صوبے ایک دوسرے پر اعتماد ہی نہیں کرتے ہیں۔

سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان میں آئین پر عمل نہیں کیا جاتا، آئین کا مسئلہ نہیں، اس پر عمل درآمد مسئلہ ہے،کوئی بھی آئین پرچلنا نہیں چاہتا، پاکستان کو کیسے چلانا ہے ابھی اس کا مسئلہ حل نہیں ہوا ہے۔ججز کے استعفوں سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مظاہر علی نقوی کے خلاف کچھ ایسی باتیں تھیں جو کہ سپریم کورٹ کے جج کے خلاف نہیں ہونی چاہئیں تھیں جبکہ جسٹس اعجاز الاحسن کے بارے میں کچھ نہیں پتہ ۔

کسی کی نیت کو تو آپ نہیں جان سکتے ، نواز شریف کے خلاف فیصلے تو اور بھی ججز نے دیئے تھے ۔ عوام کے منتخب وزیر اعظم کو آپ اپنی منشاء کے مطابق اگر آپ کا دل نہیں رہا تو اسے قانون کے اندر کوئی پچیدگیاں نکال کر اسے اسے نکال دیںتو یہ غلط بات ہے اور جمہوریت کے خلاف تھا ، نواز شریف کی بات درست تھی کہ مجھے کیوں نکالا اور ووٹ کو عزت دو ۔

نواز شریف ملک کے لئے آخری امید ہونے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 24کروڑ لوگوں کے ملک کے اندر کوئی ایک فرد واحد تو آخری امید نہیں ہو سکتا ، نواز شریف اس وقت سب سے بہتر امید ضرور ہو سکتے ہیں لیکن یہ کہنا کہ وہ آخری امید ہیں اور ان کے علاوہ کوئی اور پاکستانی قابل نہیں ہے تو درست نہیں یہاں بہت سے لوگ قابل ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف میرے لیڈر تھے اور ہیں ، وہ تین مرتبہ ملک کے وزیر اعظم منتخب ہوئے ہیں اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے ، اگر کوئی ان کو لیڈر نہیں مانتا تو وہ پاگل ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں